Budget 2024-2025
Federal Budget speech will be delivered by Finance Minister Mr. Muhammad in the first week of June 2024. The annual meeting of APCC will be held on May 28-29 in which funds will be approved for various ministries and divisions. The budget for the new financial year is proposed to be presented in the first week of June.
IMF has stressed to decrease the Tax slabs from five to four. at present the Tax rates are upto 35%, 27.5%, 22.5%, 12.5% , 2.5% . by Decreasing one slab will affect the middle income salaried individuals. IMF also wants to eliminate the Tax reductions especially 25% tax reduction to the researchers and Teachers for a plan to create 670 Billion Rupees per annum for this budget 2024-2025.
Increase in Salary and Pension:
An increase of 15% increase is expected in Basic Salary of Government Employees and Pensioners, however news of upto 25% increase is also circulating in the people as per sources claimed.
دستاویز کے مطابق وفاقی بجٹ میں دفاع کے لیے 21 سو ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کے لیے 9 ہزار 7 سو ارب رکھے گئے ہیں۔ اسی طرح آئندہ مالی سال کے دوران ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1500 ارب روپے اور توانائی کے شعبے کے لیے 253 ارب، انفرا سٹرکچر کے لیے 827 ارب مختص ہیں۔
وفاقی بجٹ میں توانائی شعبے کے لیے 800 ارب سبسڈی کے لیے مختص ہیں۔ واٹر ریسورسز کے لیے 206 ارب، ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے لیے 279 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اسی طرح 2024-25ء میں جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 3.6 فیصد مقرر کیا گیا ہے اور اایف بی آر کے لیے 12 ہزار 970 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ آئندہ بجٹ میں ایف بی آر 3720 ارب روپے کا اضافی ریونیو جمع کرے گا۔ رواں مالی سال کی نسبت آئندہ سال ڈائریکٹ ٹیکس 3452 ارب زائد ہوں گے۔ رواں مالی سال کی نسبت آئندہ سال کے لیے کسٹمز ڈیوٹی 267 ارب روپے زائد ہوگی۔
ان لینڈ ریونیو کے ٹیکسز کا حجم 11 ہزار 379 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جب کہ ڈائریکٹ ٹیکسز کا حجم 5 ہزار 512 ارب روپے ہو گا۔ وفاقی بجٹ 2024,25 میں اضافی ٹیکسز کی مد نئے اقدامات متوقع ہیں۔ اسی طرح پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس استثنا مرحلہ وار ختم کیے جانے کا امکان ہے۔
گریڈ ایک تا 16 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اور گریڈ 17 تا 22 کی تنخواہوں میں 22 فیصد تک اضافے کی منظوری دے دی
پیٹرولیم مصنوعات پر 5فیصد سیلز ٹیکس اور سگریٹ و نکوٹین پاوئچ پر ٹیکس بڑھائے جانے کا امکان ہے۔ اسی طرح کتابوں، مارکر سمیت اسٹیشنری پر ٹیکس استثنا بھی ختم کیے جانے کی تجویز شامل ہے۔ برانڈڈ دودھ پر بھی ٹیکس استثنا ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ بجٹ میں مقامی و درآمدی گاڑیاں بھی مزید مہنگی ہونے کا امکان ہے
No comments:
Post a Comment
Please Comment with your ID and "Check" the Notify "button" so that you can get reply intimation.